سوشل میڈیا پر کیا بدلنے جارہاہے اور واٹس ایپ کےعلاوہ متبادل حل کیا ہے؟
![]() |
WHATSAPP PRIVACY POLICY |
سوشل میڈیا پر بہت ہی مصروف ایپلیکیشن واٹس ایپ اب ایسی پالیسی اختیار کرنے جارہاہے جس کے ذریعے وہ اپنے واٹس ایپ استعمال کرنے والے گاہکوں کی معلومات فیسبوک کمپنی کو دیا کرےگا, اس پالیسی کے آتے ہی بڑے پیمانے پر صارفین واٹس ایپ سے ناراضگی کا اظہار کررہےہیں، ماہرین اور صحافت اور ٹکنولوجی کے انجینئرز واٹس ایپ ڈیلیٹ کرنے کی اپیل کررہےہیں
واٹس ایپ درحقیقت فیسبوک کا ہی ہوچکاہے، فیسبوک نے واٹس ایپ کو جتنی خطیر مالیت دےکر خریدا تھا وہ اب تک اس سے اتنی کمائی نہیں کرسکا ہے اسلیے اب وہ اپنے صارفین کا ڈاٹا حاصل کرنے کا ارادہ کررہاہے جب فیسبوک کو واٹس ایپ صارفین کا ڈاٹا حاصل ہوجائے تو پھر کیا ہوگا اس کی بہت ساری تفصیلات اور کئی پہلو ہیں،
پہلے تو یہ جانیے کہ فیسبوک، کئی دفعه یوروپین ممالک میں بھاری جرمانہ کی سزا بھگت چکا ہے کیونکہ اس نے فیسبوک صارفین کی معلومات افشاء کردی تھی
جولائی ۲۰۱۹ امریکی گاہکوں کے حقوق کی حفاظت کرنے والے ادارہ Federal Trade Commission نے صارفین کی نجی معلومات کےخلاف ورزی کرنے کی وجہ سے فیسبوک پر سب سے بڑا ۵ بلین کا جرمانہ عائد کیا تھا، اس جرمانے کو کسی بھی کمپنی کے خلاف بڑا اور تاریخی جرمانہ قرار دیا جاتاہے جوکہ اپنے گاہکوں کی پرائویسی کے حقوق کی خلاف ورزی کے جرم میں عائد کیاگیاتھا
ایسے ہی 2018 جرمنی میں بھی فیسبوک کے خلاف مقدمہ چل چکاہے،
ستمبر 2016 میں تھائی کی ملٹری عدالت نے بھی فیسبوک کےخلاف مقدمہ چلانے کو منظوری دی تھی
سن ۲۰۱۸ کی ایک رپورٹ کےمطابق آسٹریا کے پرائویسی تحفظ کے ایکٹوسٹ میکس اسکریمس نے بھی فیسبوک کی پرائویسی پالیسی کےخلاف قانونی لڑائی لڑی ہے
اگست ۲۰۲۰ کی وال اسٹریٹ جرنل WSJ کی رپورٹ کےمطابق فیسبوک نے ہندو احیاء پرستوں کی مسلم مخالف نفرت انگیز پوسٹنگ کو فیسبوک کی قوانین کےخلاف ہونے کے باوجود باقی رہنے دیا تھا
فیسبوک کے مالک مارک زکربرگ کی شخصیت اس وجہ سے متنازعہ اور داغدار ہیکہ ان کی کمپنی مختلف ممالک میں اہل حکومت اور اہلِ مال کے مطابق اپنی پالیسیاں ترتیب دے چکاہے ، اور اپنے صارفین کا ڈاٹا الیکشن میں مدد تو کہیں پر حکومتی پروپیگنڈہ کو انگیز کرنے تو کہیں پر نفرت انگیز ہندوتوا میں تعاون کے لیے مددگار بنا چکا ہے_
اب یہی فیسبوک اگر. ہمارے واٹس ایپ ایپلیکیشن کا ڈاٹا حاصل کرنے جارہا ہے تو تشویش اور عدم تحفظ کا احساس یقینی ہے،
*دیکھیے کہ واٹس ایپ کے ذریعے فیسبوک آپکی کون کون سی معلومات پر قدرت حاصل کرنے جارہاہے*
☆آپکی لوکیشن کی خبر دینے والا Ip Address
☆آپکے واٹس ایپ اکاؤنٹ کی معلومات، آپکا موبائل نمبر ۔
☆واٹس ایپ اور بزنس اکاؤنٹ کی گفتگو
☆واٹس ایپ پیمینٹ کے ذریعے آپکی کاروباری جانکاری
☆آپکے جس موبائل میں واٹس ایپ انسٹال ہے اس موبائل/ڈیوائس کی بہت ساری جانکاری
مختصراً یہ کہ، ان جیسی معلومات جو آپ واٹس ایپ میں رکھتے وہ فیسبوک کے پاس بھی ہوں گی،اور یہ وہ ڈاٹا ہے جس کےمتعلق واٹس ایپ کی پالیسی کہہ رہی ہیکہ یہ فیسبوک کے پاس جائےگا اس کےعلاوہ غیر علانیہ طورپر آپکا کون کون سا ڈاٹا فیسبوک کن اہداف کے لیے استعمال کرےگا یہ ابھی کہا نہیں جاسکتا _
آئیے واٹس ایپ کی اس نئی پاليسي پر ماہرین کی آراء پر ایک نظر ڈالتے ہیں :
*سائبر معاملات کے ماہر وکیل پون دگّل کےمطابق:* واٹس ایپ میں نئی تبدیلیاں واضح طورپر عام صارفین کے نجی ڈاٹا پر نظر رکھنے کی کوشش ہے، یہ حکومتِ ہند کے لیے بیداری کا الارم ہےکہ وہ اپنے شہریوں کی نجی معلومات کے تحفظ کے لیے مضبوط ضابطہ اخلاق مرتب کرے_
*سائبر سیکوریٹی کے ماہر جتین جین کا کہنا ہے کہ:* واٹس اپ کی نئی پرائویسی پالیسی / رازداری ضابطہ یہ اس پلیٹ فارم پر نام نہاد تحفظِ رازداری کا خاتمہ ہے
*دنیا کی امیر ترین شخصیت اور قدآور کارپوریٹ ایلون مسک* نے واٹس ایپ کے متبادل استعمال کرنے کی ترغیب دی ہے
*سپریم کورٹ کے وکیل اور سائبر ساتھی کے بانی این۔ایس نپی نائی کے مطابق:* واٹس ایپ کی نئی پالیسی اس کے صارفین کی معلومات اور نجی حقوق پر خطرہ ہے _
*ٹکنالوجی فرم کے مینیجنگ پارٹنر سلمان وارث نے* واٹس اپ کی نئی پالیسی کو سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جہاں قوانین کے خلاف ورزی ہے وہیں واٹس ایپ سوشل میڈیا مارکیٹ میں اپني غالب پوزیشن کا ناجائز استعمال کررہاہے _
*ٹکنالوجی کے ماہرین پر مشتمل Privacy International / رازداری کا عالمی فورم، ایک فورم ہے جو انٹرنیٹ صارفین کے نجی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرتاہے اس نے بھی واٹس ایپ کی نئی پالیسی کو غلط قرار دیا ہے،* اس ایجنسی کے مطابق:
WhatsApp's notification to accept its new policy or lose your account is wrong on so many levels
Privacy International.
*مشہور پولیٹیکل سائنٹسٹ اور تھنکر ایان بریمر کےمطابق:* سوشل میڈیا کمپنیوں کے تجارتی طور طریقے کسی بھی صحتمند سماج کے بالکل خلاف ہیں _
*تکنیکی دنیا لندن کے مشہور جرنلزم کارنر ٹکنالوجی کرنچ کے سینئر ایڈیٹر مائیک بٹچر نے بھی واٹس ایپ کی نئی پالیسی پر سخت تنقیدیں کی ہیں اور صارفین کو واٹس ایپ سے ٹیلی گرام یا سِگنل کی جانب کوچ کرنے کا مشورہ دیا ہے*
راقم سطور ۲۰۱۲ سے واٹس ایپ کے ذریعے سوشل میڈیا پر اپنی بساط بھر کام کررہاہے، اتنے عرصے میں واٹس ایپ پر میں نے ایک ایسا نیٹورک تشکیل دینے کی کوشش کی جس کے ذریعے صحیح خبروں کی ترسیل ہوسکے، غلط پروپیگنڈوں کا تدارک ہوسکے، میں نے کئی دفعہ میڈیا ہاؤز کے ذریعے کام کرنے کی کوشش کی لیکن نہیں کرسکا تو سوشل میڈیا پر ایسی ٹیم بنائی جو میڈیا ہاؤز اور آئی۔ٹی سیل کے متبادل کے طورپر کام کرسکے، یہ تجربہ چھ سالوں سے زائد پر محیط اور کامیاب بھی رہاہے، اس دورانیے میں کئی دفعه ایسا ہوا کہ واٹس ایپ کےمتعلق مختلف قسم کی خبریں سامنے آئیں لیکن وہ ایسی نہیں ہوتی تھیں کہ ان کی وجہ سے اس ایپلیکیشن کو چھوڑنا پڑے، لیکن اب جو واٹس ایپ کی نئی پالیسی آئی ہے وہ کچھ نہیں بھی ہو تو ہر گاہک اور صارف کے حقوق کے خلاف یقینی طورپر ہے، ان کا ڈاٹا اور ان کی معلومات کسی اور کمپنی کے حوالے کرنا خیانت ہے، بڑی مصیبت یہ ہیکہ واٹس ایپ کو فیسبوک نے پہلے ہی خرید لیا ہے اور اب فیسبوک، واٹس ایپ صارفین کی پرائویسی کے خلاف ورزی کررہاہے تو ایک طرح سے اس کےپاس یہ دلیل بھی ہیکہ واٹس ایپ کمپنی بھی ہماری ہی ہے، بڑی کمپنیوں اور جدید ماڈرن ٹکنولوجی کی دنیا کے ان بکھیڑوں میں بالآخر استحصال عام انسان کا ہے، ان سے کیے گئے صارف معاہدہ کےخلاف ورزی تو ہے ہی، خطرہ اُس پوشیدہ جرائم پیشہ دنیا سے بھی ہے جو ٹکنولوجی کے اس دور میں سائبر ورلڈ کے نام سے جانی جاتی ہے،
جہاں تک انٹرنیٹ کی بات ہے تو اس کے بیشمار فوائد یقینًا ہیں لیکن انسانوں نے جب سے قدرتی جہانوں میں فطرت کی دنیا سے اوپر ایک نئی اور تکنیکی دنیا بنائی تب سے ایک نیا Criminal World بھی exist کرتاہے, یہ انٹرنیٹ کی دنیا میں cyber اور مختلف ناموں سے جانے جاتےہیں اس دنیا کے مجرم بڑے شاطر اور سفاک ہوتےہیں، سائبر کے جرائم پیشہ گروہوں کو انٹرنیٹ کی بڑی بڑی کمپنیوں سے معلومات اور ڈاٹا درکار ہوتا ہے، پھر وہ چھوٹے چھوٹے علاقوں میں ان مجرمین کو ملتاہے جس کی بنیاد پر وارداتیں انجام پاتی ہیں، اس کے علاوہ انٹرنیٹ اور سائبر سے متعلقہ جرائم پیشہ دنیا اور وسیع تر ہے، جس صورت انسان کو لرزا دیتی ہے، ان پر پھر کبھی تفصیلی بات کرینگے، خلاصہ یہ ہیکہ، تکنیکی دنیا نیٹ اور 4 جی کی دنیا ہرحال میں محفوظ نہیں ہے_
واٹس ایپ نے نئی پالیسی کو قبول کرنے کے لیے ۸ فروری تک کا وقت دیا ہے تب تک دیکھتے ہیں اگر عوامی دباؤ میں پالیسی واپس لے لے تو آپکی مرضی ہے، لیکن ہم تو ذہن بناچکے ہیں کہ اب جیسے ہم لوگوں نے ہی بحیثیت صارف واٹس ایپ کو اتنا ضروری بنایا ویسے ہی وہ سارے کام اگر ٹیلی گرام سے ہوسکتےہیں اور زیاده محفوظ طورپر، تو پھر کیوں نا ٹیلی گرام کو ترجیح دی جائے اگر واٹس ایپ اپنے صارفین کی معلومات سے سمجھوتہ کرسکتا ہے تو ہم کیوں ایسا استحصال برداشت کریں، *خوش نصیب ہیں چائنا اور کیوبا والے جو اپنا علیحدہ میسنجر ایپ رکھتےہیں، اور خوش قسمت ہیں امریکا و یوروپ والے جو اپنی رازداری اور پرائویسی کے لیے حکومتوں کو جھکا دیتےہیں، بدقسمت ہیں ہندوستان کے شہری جن کے حکمران آج تک اپنے یہاں دنیا کے سب سے بڑے بازار میں اپنے خود کے ایپلیکیشنز کیا تیار کرتے انہوں نے اپنی عوام کی رازداری اور نجی معلومات کے تحفظ کے لیے Data Protection جیسا کوئی مضبوط قانون نافذالعمل نہیں کرایا ورنہ جو کچھ خیانت اور ڈکیتی سوشل میڈیا کے ایپلیکیشنز بھارتیوں کےساتھ کرتےہیں وہ غلطی سے بھی اگر یوروپ میں ہوجائے تو متعلقہ کمپنیوں کو لوگ گھسیٹ کے رکھ دیں کیونکہ عوام اور شہریوں کی نجی زندگی اور پرائیویٹ لائف میں جھانکنے سے بڑی بے عزتی اور کوئی نہیں ہے پتا نہیں کب ہندوستانی حکومتوں کو اس بےعزتی کا احساس ہوگا* بہرحال وقت آچکا ہے ایک نئے تجربے کا، ہم جلد ہی واٹس ایپ کو پوری طرح سے ڈیلیٹ کردینگے اور ٹیلی گرام پر موجود ہوں گے، سِگنل بھی اچھا متبادل ہے لیکن واٹس ایپ والوں کے لیے ٹیلی گرام زیادہ آسان، موزوں اور قریب تر ہوگا… ہم اچھے سے اس کی دعوت چلاکر اپنے احباب کو دوسری جگہ لاکر پھر واٹس ایپ ڈیلیٹ کردینگے ان شاءالله ۔ یقینًا سوفیصد ضمانت کسی کی بھی نہیں لی جاسکتی لیکن واٹس ایپ جو استحصال کرنے جارہاہے وہ اب تک ٹیلی گرام کی پالیسی میں نہیں ہے، دیگر پرسنل گفتگو والوں کو Signal بہتر ہے، لیکن واٹس ایپ والوں کو ٹیلی گرام کی طرف ہجرت زیادہ مناسب ہوگی کیونکہ جنہیں صرف واٹس ایپ کی عادت ہوگی انہیں Telegram ٹیلی گرام کے پڑاﺅ سے یکسر اجنبیت نہیں ہوگی اور اس کے فیچرز بھی دلچسپ ہوں گے… اور دوسرے کسی بھی سوشل میڈیا ایپ پر منتقل ہوتے وقت آپ واٹس ایپ سے اپنا اکاؤنٹ ڈیلیٹ ضرور کردیں تاکہ واٹس ایپ کے صارفین کی تعداد کم ہوسکے _
0 Comments